حیح بخاری کی حدیث ہے جس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
کہ نیک اورصالح لوگ دھیرے دھیرے ختم ہوجائیں گے،جو مسلمان بچیں گے ان کی
مثال کھجور اورجو کے بھوسے کی طرح ہوگی ،اللہ رب العالمین ان کی کچھ بھی
پروا نہیں کرے گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں مسلمانوں
کی تعداد بہت معمولی تھی لیکن ہر مسلمان ایمان کی مضبوطی کے لحاظ سے ایک
امت کی مانند تھا اوران کی حکمت عملی بہت مضبوط اورخالص اسلامی ہواکرتی تھی
،ان کے ایمان کی مضبوطی کا یہ عالم تھا کہ بڑی بڑی عداوتیں اورسازشیں بھی
انکا کچھ نہ بگاڑ سکیں،وہ ایک مضبوط چٹان کی طرح ہرچیلنج کا سامنا کرتے
رہے۔ وہ لوگ مصیبتوں میں مبتلا ہونے کے بعد اپنا جائزہ لیتے تھے اوراپنی
کمیوں کو تلاش کرکے اپنے اندر تبدیلی پیدا کرتے تھے ،آئندہ آنے والی
مشکلات کا سامنا کرنے کے لئے وہ لوگ ہر وقت کمربستہ رہتے تھے نیز ان میں
اسلامی بنیادوں پر اتحاد تھا۔اس وجہ سے وہ لوگ کبھی ناکام نہیں ہوئے بلکہ
ہمیشہ کامیابی سے ہمکنار رہے۔ ان خیالات کا اظہار ابوالکلام
آزاداسلامک اویکننگ سنٹر ،نئی دہلی کے صدرمولانامحمد رحمانی سنابلی مدنی
نے سنٹر کی جامع مسجد ابوبکر صدیق،جوگابائی میں خطبہ جمعہ کے دوران کیا
،مولانا عالم اسلام کے حالات اوراس سے متعلق مسلمانوں کی ذمہ داریوں پر
گفتگو فرمارہے تھے۔
مولانا نے مزید فرمایا کہ آج ہم نے گناہوں کو معمولی سمجھ لیا ہے جب کہ
صحابۂ کرام معمولی گناہوں کو بھی
تشویشناک سمجھتے تھے،آج چرب زبانی کو
مسلمانوں نے معاش حاصل کرنے کا ذریعہ بنا لیا ہے اورصاف گوئی ختم ہورہی
ہے،ہمارے اندر عصبیت اورتعصب بڑھتا جارہا ہے،پیری مریدی نے اسلامی تعلیمات
کو بدل کر رکھ دیا ہے،شرک وبدعات عام ہوتے جارہے ہیں،انسان حلال وحرام میں
تفریق نہیں کرتا۔ دنیا سے محبت اوراس کی رنگینی میں مگن رہنا ہمارا مشغلہ
بن گیا ہے ،ہم نے کفار سے مشابہت اختیار کرکے دین کو خیرآباد کہہ دیا
،کبیرہ گناہ ہماری عادت بن گئے اورہم نے دعوت وتبلیغ میں بھی اپنی من مانی
سے کام لینا شروع کردیا۔اسی طرح جھوٹ،دھوکہ،مارپیٹ اورگالی گلوچ ہمارا
وطیرہ بن کر رہ گیا ہے۔
خطیب محترم نے مزید فرمایا کہ آج ہم نے دین کے امور میں مختلف غلط افکار
پر اعتماد کرکے قرآن وسنت کو نظر انداز کردیا ہے اورصحابۂ کرام کا فہم
بھی ہم سے رخصت ہوچکا ہے،نتیجہ یہاں تک پہنچ گیا کہ اب حرمین کے بعد سب سے
اونچا مقام ہندوستان کے ایک حصہ کو دیا جارہا ہے اوربعض تعلیمی اداروں میں
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تبرکات کے نام پر دنیا بھر کی خرافات
کورواج دیا جارہا ہے اوراس کے نتیجہ میں ہم شرک وبدعات ہی کو دین سمجھ
بیٹھے ہیں،حقیقت میں اصل دین ہماری زندگی سے رخصت ہوگیا ہے۔ مولانا نے
مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ قرآن مجید اورسنت رسول کوفہم صحابہ کی روشنی
میں سمجھ کر انہیں اپنی زندگی میں برتیں اوربھر پور طریقہ سے سچے مسلمان بن
کر پاکیزہ زندگی اختیار کریں اورمظلوم مسلمانوں کے لئے دعا ضرور کریں۔